کورونا وائرس اور عام آدمی کے بچوں کی تعلیم
رہی بات عام آدمی کے بچوں کی تو اس ملک میں عام آدمی کے بچے یا تو پڑھتے ہی نہیں۔ اگر پڑھتے ہیں بھی تو وہ ایسے تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں۔ جہاں ان کو ایسا نصاب پڑھایا جاتا ہے جو ان کو سمجھ ہی نہیں آتا۔ سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے بچے تیسری کلاس تک پہنچ کر بھی انگلش کے لفظوں کی پہچان تک بھی نہیں سیکھ پاتے۔ پانچویں کلاس تک کے سرکاری اسکولوں کے بچوں کو انگلش کی گنتی ون سے ہنڈرڈ تک لکھنی تک بھی نہیں آتی۔ سرکاری اسکولوں کا نصاب ہر تھوڑے تھوڑے عرصے بعد تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ ہر نئی آنے والی حکومت اس نصاب کو تبدیل کرتی رہتی ہے۔اب موجودہ نصاب انگش اور اردو مکس نصاب ہے۔اسکولوں کے باہر انگش میڈیم اسکول کا بورڈ لگا ہوا ہوتا ہے۔جب دیہی علاقوں کے اسکولوں کے بچوں کے لیے انگش پڑھنا تو بہت دور کی بات ہے اردو بھی صحیح طرح سے پڑھنی اور لکھنی نہیں آتی۔طلبہ کو رٹا لگوا کر بھی کچھ پڑھانے کی کوشش کی جائے تو بھی ان طلبہ کو کچھ بھی یاد نہیں ہو پاتا۔
جب سے کرونا وائرس پاکستان میں آیا ہے تب سے لے کر اب تک ملک کے تعلیمی ادارے بند ہیں۔ملک میں تعلیمی اداروں کی بندش سے ان طلبہ کو بہت بڑا تعلیمی نقصان ہوا ہے جو طلبہ ملک کی 70 فیصد دیہی آبادی سے تعلق رکھتے ہیں۔ شہروں میں رہنے والے طلبہ جن کو تعلیم حاصل کرنے کا شوق ہوتا ہے وہ کئی اور زرائع سے بھی تعلیم حاصل کر رہے ہونگے۔ لیکن عام آدمی خواہ شہر کا ہو یا دیہات کا ہو اس کے بچے مہنگے ٹیوشن یا انٹرنٹ سے تعلیم حاصل کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ آج عام آدمی کے بچے جو سرکاری اسکولوں میں تھوڑی بہت تعلیم حاصل کر بھی رہے تھے تو ان کا یہ حال ہے کہ یا تو وہ گلی محلوں میں آوارہ گھوم پھر رہیے ہیں یا پھر ہر طرف کرکٹ کھیلتے نظر آتے ہیں۔ ان کا اور کوئی کام نہیں ہے سوائے کھیل کود کے۔ کیونکہ پہلے جب اسکولوں میں گرمی کی چھٹیاں ہوتی تھی تو سرکاری اسکولوں کے بچوں کو بھی چھٹیوں کا کام دیا جاتا تھا۔ اور بچے کھیل کود کے ساتھ ساتھ چھٹیوں کے کام میں بھی مصروف رہتے تھے۔ اور کچھ نہ کچھ پڑھائی بھی کر لیتے تھے۔لیکن اب کی بار جب سے کورونا وائرس کی وجہ سے چھٹیاں ہوئیں ہیں۔ یہ چھٹیاں بھی اچانک ہوئی ہیں اور اوپر سے تعلیمی اداروں میں بھی امتحانات کے دن تھے۔ اس وجہ سے اساتذہ کو بھی موقع ہی نہیں مل سکا کہ وہ طلبہ کو چھٹیوں کام دے سکتے۔
عام طور پر اس ملک کا عام آدمی خواہ شہر میں رہتا ہو یا دیہات میں عموما عام آدمی یا تو بلکل ہی ان پڑھ ہوتا اور اگر بچپن میں تعلیم حاصل بھی کرتا ہے تو وہ بہت کم تعلیم ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے ایک عام آدمی میں بچوں کو تعلیم دلوانے کا شعور ہی نہیں ہوتا۔ وہ یہ سوچتا ہے کہ اس کا بچہ تعلیم حاصل کر کے کیا کر لے گا۔ تعلیم حاصل کر بھی لی تو بھی اسے سرکاری نوکری نہیں ملے گی۔ وہ یہ جانتا ہے کہ جب تک اس کے پاس کوئی بڑی سفارش نہیں ہو گی تو اسکے بچے کو کوئی سرکاری نوکری نہیں ملے گی۔عام آدمی اس سوچ کی وجہ سے بھی اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دلواتے کہ اس کے بچوں نے تعلیم حاصل کر بھی لی تو تو سرکاری نوکری کے لیے بھاری رشوت طلب کی جاتی ہے ۔اور یقینا ایک عام آدمی کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہوتا کہ وہ رشوت دے کر کوئی سرکاری نوکری حاصل کر لے گا۔
اس وقت اسکولوں کی بندش کی وجہ سے عام آدمی کے بچوں کا بہت بڑا تعلیمی نقصان ہو رہا۔ بچوں کو اسکولوں سے اگلی کلاسوں کی کتابیں بھی مل چکی ہیں۔ لیکن عام آدمی اپنے پچوں کو پڑھائے تو کیسے؟؟ ایک امیر شخص تو اپنے بچوں کے لیے ٹیوٹر کا انتظام کر لے گا۔ یا پڑھے لکھے لوگ خود اپنے بچوں کو گھروں میں پڑھا لیں گے۔آج کے اس جدید دور میں ایک امیر آدمی یا پڑھے لکھے والدین انٹرنیٹ کے ذریعے بھی اپنے بچوں کا تعلیمی سلسلہ جاری رکھ سکتے ہیں۔ اور بہت سے لوگ ٹیوٹر یا انٹرنیٹ کے ذریعے اپنے بچوں کی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہوں گے۔لیکن ایک عام آدمی کرے تو کیا کرے وہ نہ تو مہنگے ٹیوٹر رکھ سکتا ہے۔اور نہ ہی خود سے اپنے بچوں کو پڑھا سکتا ہے۔اگر ایک عام آدمی خود پڑھا لکھا ہے بھی تو وہ اپنے بچوں کو خود سے نہیں پڑھا سکتا۔کیونکہ وہ اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے کوئی نہ کوئی کام ضرور کرتا ہو گا۔ وہ کام کرے گا یا اپنے بچوں کو پڑھائے گا۔یا پھر ان پہ نظر رکھے گا کہ اس کے بچے پڑھ رہے ہیں یا نہیں۔
آج صورتحال یہ ہے کہ عام آدمی کے بچوں نے جو کچھ پڑھا تھا وہ بھی اب تک بھول گئے ہوں گے۔ ظاہر ہے کہ اگر کوئی اسٹوڈنٹ خود سے پڑھنے کی کوشش بھی کرے گا تو کیا پڑھے گا۔ اگلی کلاسوں کی جو کتابیں ملی ہیں وہ تو ان کو پڑھنی ہی نہیں آتیں۔ اور پڑھنا آئے گا بھی کیسے جب کچھ کسی نے پڑھایا ہی نہیں۔ویسے تو عام آدمی کے بچوں کی تعلیم کی فکر آج تک کسی بھی حکومت نے نہیں کی۔اور نہ عام عوام نے خود کبھی فکر کی۔عام عوام کو بھی کوئی فکر نہیں کہ ان کے بچے کیا کر رہے ہیں۔وہ سارا سارا دن کہا رہتے ہیں کیا کرتے ہیں۔ یوں تو موجودہ ٹیکنالوجی کے دور میں آج ہر کسی کے پاس موبائل بھی ہیں۔اور ہر کوئی خواہ وہ پڑھا لکھا ہے یا نہیں۔ ہر کوئی موبائل میں انٹرنیٹ کا استعمال کر رہا ہے۔انٹرنیٹ پر ہر طرح کا تعلیمی مواد بھی وافر مقدار میں موجود ہے۔لیکن ایک عام آدمی اس طرف بلکل بھی توجہ نہیں دیتا۔کیونکہ عام آدمی میں اتنا شعور ہی نہیں ہے وہ اپنے بچوں اس ذریعے سے تعلیم دلوا سکے۔
وزیراعظم عمران خان سے اپیل ہے کہ آپ نے جیسے ملک کے دیگر تمام اداروں کو ایس۔او۔پی کے تحت چلانے کا حکم دیا ہے۔ جس طرح ملک کے دیگر تمام ادارے اپنا اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں ۔اسی طرح فوری طور پر ملک بھر کے اسکولوں کو بھی
کھولنے کے لیے کوئی لائحہ عمل تیار کریں۔اگست کے شروع میں یا پھر کم از کم 15 اگست تک ملک کے تمام تعلیمی اداروں کو ہر صورت کھولا جائے۔جب تک کورونا وائرس مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتا تب تک ایس۔او۔پی کے مطابق اسکولوں کو کھولا جائے۔کیوں نا اسکولوں کا ٹائم صرف دو گھنٹے ہی ہو۔ ہفتے کے سات دنوں میں سے 5 دن ہی اسکولوں کو کھول دیا جائے۔اس سے طلبہ کو کچھ نہ کچھ پڑھنے کا موقع ملے گا۔عام آدمی کے بچے جو تھوڑی بہت تعلیم حاصل کر رہے تھے۔وہ دوبارہ سے رکے ہوئے اپنے تعلیمی سلسلے کو جاری رکھ سکیں گے۔
ملک عبدالرزاق اعوان
FACEBOOK پیج کو فالو کریں۔
https://www.facebook.com/Malik-Abdul-Razzaq-Awan-Official-891859050928772/
====================================
English translation
=================
COVID-19 and education of common man's childrens
Thus, the education system of our country is not much better than before. The current education system and curriculum is made in the British era. This education system had already divided the nation into different classes. In the education system of our country, the most expensive educational institutions are for the children of princes. There is a completely different and modern curriculum for the students studying in them. The teachers who teach these students are also highly qualified. Students studying in these educational institutions graduate from these educational institutions and hold the highest positions in all the major government institutions of the country. The children of rich people studying in these educational institutions go ahead and rule the country in every aspect of the country, be it political or government institutions.
As for the children of the common man, the children of the common man in this country do not study at all. Even if they study, they study in such educational institutions. Where they are taught a curriculum that they do not understand. Children in government schools do not even learn to recognize English words by the third grade. Children in public schools up to the fifth grade do not even know how to write English from one to one hundred. The curriculum of public schools is changed every now and then. Every new government keeps changing this curriculum. Now the current curriculum is English and Urdu mixed curriculum. There is an English medium school board outside the schools. Speaking of Urdu, they do not know how to read and write properly. Even if they try to teach something by memorizing it, these students cannot remember anything.
Ever since the corona virus came to Pakistan, the country's educational institutions have been closed. The closure of educational institutions in the country has caused huge educational loss to students who belong to 70% of the country's rural population. Students living in cities who are interested in studying will be studying in many other ways. But the common man, whether in the city or in the countryside, cannot even think of getting an education through expensive tuition or the Internet. Today, the children of the common man, who were getting a little education in government schools, are either wandering the streets or playing cricket everywhere. They have nothing to do but play. Because in the past, when there were summer vacations in schools, the children of government schools were also given vacation work. And the children were busy with sports as well as holiday work. And I used to do some studies. But now since the holidays due to corona virus. These holidays have also come suddenly and there were also exam days in the educational institutions from above. Due to this, the teachers did not get a chance to give vacation work to the students.
Ordinary people of this country, whether they live in cities or in villages, are either very illiterate and even if they get education in their childhood, it is very little. Due to which a common man has no awareness of educating children. He wonders what his child will do after getting an education. Even if he gets an education, he will not get a government job. He knows that unless he has a big recommendation, his child will not get a government job. The common man does not educate his children because he thinks that even if his children get an education. So a huge bribe is demanded for a government job. And of course a common man does not have enough money to pay a bribe to get a government job.
The closure of schools at the moment is causing great educational loss to the children of the common man. The children have also received books for the next classes from the schools. But how can a common man teach his pitches ?? A rich man will arrange a tutor for his children. Or educated people will educate their children at home. In today's modern age, a rich man or educated parents can continue their children's education through the Internet. And many people will continue to educate their children through tutors or the Internet. But what a common man would do if he could not afford an expensive tutor, nor could he teach his children by himself. Even if a common man is self-educated, he cannot teach his children by himself. Because he must be doing some work to feed his children. He will work or teach his children. Or he will keep an eye on whether his children are studying or not.
The situation today is that the children of the common man may have forgotten what they had read by now. Obviously, if a student tries to read on his own, what will he read? The books of the next classes that have been found cannot be read by them. And how will it come to be read when no one has taught it. By the way, no government has ever thought of educating the children of the common man. Nor has the common man ever thought of it. The common man has no concern either. What are their children doing? Where do they live all day? So in today's age of technology, everyone has a mobile phone. And everyone, whether they are literate or not. Everyone is using the internet in mobile. There is an abundance of all kinds of educational materials on the internet. But a common man does not pay any attention to it at all. Because the common man is not so conscious. To get education through
An appeal has been made to Prime Minister Imran Khan that all other institutions of the country like yours have been ordered to run under SOP. Just as all the other institutions of the country are continuing their work, so too are the schools across the country.
Develop an action plan for reopening. All educational institutions in the country should be reopened in early August or at least by August 15. Until the corona virus is completely eradicated. According to the schools should be opened. Why not the time of schools is only two hours. Schools should be opened only 5 days out of 7 days of the week. This will give the students a chance to read something. Ordinary children who were getting a little bit of education. Will be able to continue.
MALIK ABDUL RAZZAQ AWAN
https://www.facebook.com/Malik-Abdul-Razzaq-Awan-Official-891859050928772/
Comments