Posts

Quaid-e-Azam's life in the mirror of history

Image
  Quaid-e-Azam's life in the mirror of history                                       QUAID-EAZAM LIFE IN THE MIRROR OF HISTORY    1876:  Born on Monday 25th December in Karachi     1887:  Entered Sindh Madrasa-ul-Islam on July 2   1893:  Went to England to study.    1894:  Passed the barrister's exam on April 28 at the age of 18.    1896:  Settled in Bombay forever.    1905:  Grandfather became the private secretary of Noroji.    1906:  Joined the Congress.    1911:  Introduced the Muslim Endowment Bill in March   1913:  Became a member of the Muslim League.    1913:  Attended the first meeting of the Muslim League in Agra.     1916:  Gandhi and Quaid-e-Azam meet for the first time in Mumbai   1918:  Second wife...

Happy Marriage

Image
                                   شادی مبارک                                    کورونا وائرس سے پہلے کی شادیوں میں فضول قسم کے رسم و  رواج تھے جو اب بھی کسی نہ کسی صورت جاری ہیں۔لیکن بعض لوگوں نے انتہائی سادگی سے بھی شادی جیسے عظیم فریضے کو انجام دیا ہے۔بعض لوگوں نے کورونا وائرس کے دور میں بھی شادیوں پر بے پناہ اخراجات کیے ہیں۔لیکن کچھ لوگوں نے سادگی سے نکاح کر کے رخصتی بھی کر لی ہے۔اگر سادگی سے شادیوں کو فروغ دیا جائے تو بہت سارے والدین قرضوں کے بوجھ سے بچ سکتے ہیں۔شادیوں میں میں فضول قسم کے رسم و رواج کچھ ایسے ہیں۔ اس تحریر کو پورا پڑھیں تا کہ آپ کو پتہ چل سکے کہ کیسے ہم ہم فضول رسموں سے بچ سکتے ہیں۔ موجودہ دور میں معاشرے میں شادی بیاہ کو اس قدر مشکل کام دیا گیا ہے کہ یہ شادی نہیں بلکہ ایک میلہ لگتا ہے۔ہر علاقے اور برادری میں شادی بیاہ کی اپنی اپنی الگ رسومات ہوتی ہیں۔ہر علاقے اور برادری میں امیر...

کورونا وائرس اور عام آدمی کے بچوں کی تعلیم

Image
                            یوں تو ہمارے ملک کا تعلیمی نظام پہلے سے ہی کچھ زیادہ اچھا نہیں ہے۔موجودہ تعلیمی نظام اور نصاب انگریزوں کے دور کا بنا ہوا ہے۔ اس تعلیمی نظام نے پہلے ہی قوم کو مختلف طبقات میں بانٹا ہوا تھا۔ ہمارے ملک کے  نظام تعلیم میں امراء کے بچوں کے لیے مہنگے ترین تعلیمی ادارے ہیں۔جن میں پڑھنے والے طلبہ کے لیے بالکل ایک الگ اور جدید ترین نصاب ہے۔ان طلبہ کو پڑھانے والے اساتذہ بھی ہائی کوالیفائیڈ ہوتے ہیں۔ ان تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے طلبہ ان تعلیمی اداروں سے فارغ ہو کر ملک کے تمام بڑے اعلی سرکاری اداروں میں اعلی ترین عہدوں پر فائز ہوتے ہیں۔ ان تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے امیر لوگوں کے بچے آگے چل کر ملک کی ہر لحاظ سے خواہ وہ سیاسی باگ دوڑ ہو یا سرکاری ادارے ہوں بڑے بڑے عہدوں پر پہنچ کر اس ملک پر حکمرانی کرتے ہیں۔ رہی بات عام آدمی کے بچوں کی تو اس ملک میں عام آدمی کے بچے یا تو پڑھتے ہی نہیں۔ اگر پڑھتے ہیں بھی تو وہ ایسے تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں۔ جہاں ان کو ایسا نصاب پڑھایا جاتا ہے جو ان...